وہ پاس رہ کے بھی مجھ میں سما نہیں سکتا
وہ مدتوں نہ ملے دور جا نہیں سکتا
وہ ایک یاد جو دل سے مٹی نہیں اب تک
وہ ایک نام جو ہونٹوں پہ آ نہیں سکتا
وہ اک ہنسی جو کھنکتی ہے اب بھی کانوں میں
وہ اک لطیفہ جو اب یاد آ نہیں سکتا
وہ ایک خواب جو پھر لوٹ کر نہیں آیا
وہ اک خیال جسے میں بھلا نہیں سکتا
وہ ایک شعر جو میں نے کہا نہیں اب تک
وہ ایک راز جسے میں چھپا نہیں سکتا

غزل
وہ پاس رہ کے بھی مجھ میں سما نہیں سکتا
سلمان اختر