EN हिंदी
وہ پاس رہ کے بھی مجھ میں سما نہیں سکتا | شیح شیری
wo pas rah ke bhi mujh mein sama nahin sakta

غزل

وہ پاس رہ کے بھی مجھ میں سما نہیں سکتا

سلمان اختر

;

وہ پاس رہ کے بھی مجھ میں سما نہیں سکتا
وہ مدتوں نہ ملے دور جا نہیں سکتا

وہ ایک یاد جو دل سے مٹی نہیں اب تک
وہ ایک نام جو ہونٹوں پہ آ نہیں سکتا

وہ اک ہنسی جو کھنکتی ہے اب بھی کانوں میں
وہ اک لطیفہ جو اب یاد آ نہیں سکتا

وہ ایک خواب جو پھر لوٹ کر نہیں آیا
وہ اک خیال جسے میں بھلا نہیں سکتا

وہ ایک شعر جو میں نے کہا نہیں اب تک
وہ ایک راز جسے میں چھپا نہیں سکتا