مجھ کو پریم کہانی کر دو
میرا سی دیوانی کر دو
مرلی کی اک تان سنا کر
رادھا کو مستانی کر دو
آج تو جانے کی ضد چھوڑو
آج تو شام سہانی کر دو
ہجر کا دن کیوں چڑھنے پائے
وصل کی شب طولانی کر دو
باقی رات بھی جاگتے گزرے
لمبی رام کہانی کر دو
امرت رس کا مینہ برسا کر
سارے منظر دھانی کر دو
پیاسی دھرتی یہ کہتی ہے
کھیت ہیں سوکھے پانی کر دو
ایسا رنگ لگاؤ حسرتؔ
دنیا سے بیگانی کر دو
غزل
مجھ کو پریم کہانی کر دو
اجیت سنگھ حسرت