تو نے دیکھا نہیں اک شخص کے جانے سے سلیمؔ
اس بھرے شہر کی جو شکل ہوئی ہے مجھ میں
سلیم کوثر
تو نے دیکھا نہیں اک شخص کے جانے سے سلیمؔ
اس بھرے شہر کی جو شکل ہوئی ہے مجھ میں
سلیم کوثر
وقت رک رک کے جنہیں دیکھتا رہتا ہے سلیمؔ
یہ کبھی وقت کی رفتار ہوا کرتے تھے
سلیم کوثر
وہ جن کے نقش قدم دیکھنے میں آتے ہیں
اب ایسے لوگ تو کم دیکھنے میں آتے ہیں
سلیم کوثر
وہ جن کے نقش قدم دیکھنے میں آتے ہیں
اب ایسے لوگ تو کم دیکھنے میں آتے ہیں
سلیم کوثر
یاد کا زخم بھی ہم تجھ کو نہیں دے سکتے
دیکھ کس عالم غربت میں ملے ہیں تجھ سے
سلیم کوثر
یہ آگ لگنے سے پہلے کی بازگشت ہے جو
بجھانے والوں کو اب تک دھواں بلاتا ہے
سلیم کوثر