EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

قدموں میں سائے کی طرح روندے گئے ہیں ہم
ہم سے زیادہ تیرا طلب گار کون ہے

سلیم کوثر




قدموں میں سائے کی طرح روندے گئے ہیں ہم
ہم سے زیادہ تیرا طلب گار کون ہے

سلیم کوثر




قربتیں ہوتے ہوئے بھی فاصلوں میں قید ہیں
کتنی آزادی سے ہم اپنی حدوں میں قید ہیں

سلیم کوثر




رات کو رات ہی اس بار کہا ہے ہم نے
ہم نے اس بار بھی توہین عدالت نہیں کی

سلیم کوثر




رات کو رات ہی اس بار کہا ہے ہم نے
ہم نے اس بار بھی توہین عدالت نہیں کی

سلیم کوثر




سائے گلی میں جاگتے رہتے ہیں رات بھر
تنہائیوں کی اوٹ سے جھانکا نہ کر مجھے

سلیم کوثر




سانس لینے سے بھی بھرتا نہیں سینے کا خلا
جانے کیا شے ہے جو بے دخل ہوئی ہے مجھ میں

سلیم کوثر