EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کل تلک صحرا بسا تھا آنکھ میں
اب مگر کس نے سمندر رکھ دیا

ساحل احمد




کس تصور کے تحت ربط کی منزل میں رہا
کس وسیلے کے تأثر کا نگہبان تھا میں

ساحل احمد




کیوں چمک اٹھتی ہے بجلی بار بار
اے ستم گر لے نہ انگڑائی بہت

ساحل احمد




مکڑیوں نے جب کہیں جالا تنا
مکھیوں نے شور برپا کر دیا

ساحل احمد




مکڑیوں نے جب کہیں جالا تنا
مکھیوں نے شور برپا کر دیا

ساحل احمد




رو پڑیں آنکھیں بہت ساحلؔ مری
جب کسی نے ہاتھ سر پر رکھ دیا

ساحل احمد




شیر گپھا سے نکلے گا
شور مچے گا جنگل میں

ساحل احمد