EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

موج موج طوفاں ہے موج موج ساحل ہے
کتنے ڈوب جاتے ہیں کتنے بچ نکلتے ہیں

صہبا لکھنوی




بند آنکھیں کروں اور خواب تمہارے دیکھوں
تپتی گرمی میں بھی وادی کے نظارے دیکھوں

صاحبہ شہریار




آج کنواں بھی چیخ اٹھا ہے
کسی نے پتھر مارا ہوگا

ساحل احمد




اب کے وہ ایسے سفر پر کیا گئے
پھر دوبارہ لوٹ کر آئے نہیں

ساحل احمد




اب کے وہ ایسے سفر پر کیا گئے
پھر دوبارہ لوٹ کر آئے نہیں

ساحل احمد




بکری ''میں میں'' کرتی ہے
بکرا زور لگاتا ہے

ساحل احمد




کل تلک صحرا بسا تھا آنکھ میں
اب مگر کس نے سمندر رکھ دیا

ساحل احمد