EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں اسے سمجھوں نہ سمجھوں دل کو ہوتا ہے ضرور
لالہ و گل پر گماں اک اجنبی تحریر کا

صہبا اختر




میں اسے سمجھوں نہ سمجھوں دل کو ہوتا ہے ضرور
لالہ و گل پر گماں اک اجنبی تحریر کا

صہبا اختر




میرے سخن کی داد بھی اس کو ہی دیجئے
وہ جس کی آرزو مجھے شاعر بنا گئی

صہبا اختر




مری تنہائیوں کو کون سمجھے
میں سایہ ہوں مگر خود سے جدا ہوں

صہبا اختر




مری تنہائیوں کو کون سمجھے
میں سایہ ہوں مگر خود سے جدا ہوں

صہبا اختر




صہباؔ صاحب دریا ہو تو دریا جیسی بات کرو
تیز ہوا سے لہر تو اک جوہڑ میں بھی آ جاتی ہے

صہبا اختر




شاید وہ سنگ دل ہو کبھی مائل کرم
صورت نہ دے یقین کی اس احتمال کو

صہبا اختر