EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

شیر گپھا سے نکلے گا
شور مچے گا جنگل میں

ساحل احمد




ان سے اے دوست مرا یوں کوئی رشتہ تو نہ تھا
کیوں پھر اس ترک تعلق سے پشیمان تھا میں

ساحل احمد




باندھ کے صف ہوں سب کھڑے تیغ کے ساتھ سر جھکے
آج تو قتل گاہ میں دھوم سے ہو نماز عشق

ساحر بھوپالی




باندھ کے صف ہوں سب کھڑے تیغ کے ساتھ سر جھکے
آج تو قتل گاہ میں دھوم سے ہو نماز عشق

ساحر بھوپالی




وفا تو کیسی جفا بھی نہیں ہے اب ہم پر
اب اتنا سخت محبت سے انتقام نہ لے

ساحر بھوپالی




وفا تو کیسی جفا بھی نہیں ہے اب ہم پر
اب اتنا سخت محبت سے انتقام نہ لے

ساحر بھوپالی




آتے ہوئے اس تن میں نہ جاتے ہوئے تن سے
ہے جان مکیں کو نہ لگاوٹ نہ رکاوٹ

ساحر دہلوی