EN हिंदी
بند آنکھیں کروں اور خواب تمہارے دیکھوں | شیح شیری
band aankhen karun aur KHwab tumhaare dekhun

غزل

بند آنکھیں کروں اور خواب تمہارے دیکھوں

صاحبہ شہریار

;

بند آنکھیں کروں اور خواب تمہارے دیکھوں
تپتی گرمی میں بھی وادی کے نظارے دیکھوں

اوس سے بھیگی ہوئی صبح کو چھو لوں جب میں
اپنی پلکوں پہ میں اشکوں کے ستارے دیکھوں

اب تو ہر گام پہ صحرا و بیاباں میں بھی
اپنی وادی کے ہی صدقے میں نظارے دیکھوں

میں کہیں بھی رہوں جنت تو مری وادی ہے
چاند تاروں کے پڑے اس پہ میں سائے دیکھوں

مجھ کو چھو جاتی ہے آ کر جو کبھی صبح تری
ہر طرف پھولوں کے دلچسپ نظارے دیکھوں