EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہ مرنا جینا بھی شاید مجبوری کی دو لہریں ہیں
کچھ سوچ کے مرنا چاہا تھا کچھ سوچ کے جینا چاہا ہے

سحر انصاری




اگر شعور نہ ہو تو بہشت ہے دنیا
بڑے عذاب میں گزری ہے آگہی کے ساتھ

صہبا اختر




اگر شعور نہ ہو تو بہشت ہے دنیا
بڑے عذاب میں گزری ہے آگہی کے ساتھ

صہبا اختر




بیان لغزش آدم نہ کر کہ وہ فتنہ
مری زمیں سے نہیں تیرے آسماں سے اٹھا

صہبا اختر




دل کے اجڑے نگر کو کر آباد
اس ڈگر کو بھی کوئی راہی دے

صہبا اختر




دل کے اجڑے نگر کو کر آباد
اس ڈگر کو بھی کوئی راہی دے

صہبا اختر




ہمیں خبر ہے زن فاحشہ ہے یہ دنیا
سو ہم بھی ساتھ اسے بے نکاح رکھتے ہیں

صہبا اختر