EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اے عدم کے مسافرو ہشیار
راہ میں زندگی کھڑی ہوگی

ساغر صدیقی




اے دل بے قرار چپ ہو جا
جا چکی ہے بہار چپ ہو جا

ساغر صدیقی




اے دل بے قرار چپ ہو جا
جا چکی ہے بہار چپ ہو جا

ساغر صدیقی




بے ساختہ بکھر گئی جلووں کی کائنات
آئینہ ٹوٹ کر تری انگڑائی بن گیا

ساغر صدیقی




بھولی ہوئی صدا ہوں مجھے یاد کیجئے
تم سے کہیں ملا ہوں مجھے یاد کیجئے

ساغر صدیقی




چراغ طور جلاؤ بڑا اندھیرا ہے
ذرا نقاب اٹھاؤ بڑا اندھیرا ہے

ساغر صدیقی




چراغ طور جلاؤ بڑا اندھیرا ہے
ذرا نقاب اٹھاؤ بڑا اندھیرا ہے

ساغر صدیقی