EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آؤ اک سجدہ کریں عالم مدہوشی میں
لوگ کہتے ہیں کہ ساغرؔ کو خدا یاد نہیں

ساغر صدیقی




آج پھر بجھ گئے جل جل کے امیدوں کے چراغ
آج پھر تاروں بھری رات نے دم توڑ دیا

ساغر صدیقی




آج پھر بجھ گئے جل جل کے امیدوں کے چراغ
آج پھر تاروں بھری رات نے دم توڑ دیا

ساغر صدیقی




اب اپنی حقیقت بھی ساغرؔ بے ربط کہانی لگتی ہے
دنیا کی حقیقت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے

ساغر صدیقی




اب کہاں ایسی طبیعت والے
چوٹ کھا کر جو دعا کرتے تھے

ساغر صدیقی




اب کہاں ایسی طبیعت والے
چوٹ کھا کر جو دعا کرتے تھے

ساغر صدیقی




اب نہ آئیں گے روٹھنے والے
دیدۂ اشک بار چپ ہو جا

ساغر صدیقی