EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جن سے زندہ ہو یقین و آگہی کی آبرو
عشق کی راہوں میں کچھ ایسے گماں کرتے چلو

ساغر صدیقی




جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی
اس عہد کے سلطان سے کچھ بھول ہوئی ہے

ساغر صدیقی




جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی
اس عہد کے سلطان سے کچھ بھول ہوئی ہے

ساغر صدیقی




جس دور میں لٹ جائے غریبوں کمائی
اس دور کے سلطان سے کچھ بھول ہوئی ہے

ساغر صدیقی




جو چمن کی حیات کو ڈس لے
اس کلی کو ببول کہتا ہوں

ساغر صدیقی




جو چمن کی حیات کو ڈس لے
اس کلی کو ببول کہتا ہوں

ساغر صدیقی




کانٹے تو خیر کانٹے ہیں اس کا گلہ ہی کیا
پھولوں کی واردات سے گھبرا کے پی گیا

ساغر صدیقی