نہ انتظار کرو ان کا اے عزا دارو
شہید جاتے ہیں جنت کو گھر نہیں آتے
صابر ظفر
نئے کپڑے بدل اور بال بنا ترے چاہنے والے اور بھی ہیں
کوئی چھوڑ گیا یہ شہر تو کیا ترے چاہنے والے اور بھی ہیں
صابر ظفر
نامہ بر کوئی نہیں ہے تو کسی لہر کے ہاتھ
بھیج ساحل کی طرف اپنی خبر پانی سے
صابر ظفر
نامہ بر کوئی نہیں ہے تو کسی لہر کے ہاتھ
بھیج ساحل کی طرف اپنی خبر پانی سے
صابر ظفر
نظر سے دور ہیں دل سے جدا نہ ہم ہیں نہ تم
گلہ کریں بھی تو کیا بے وفا نہ ہم ہیں نہ تم
صابر ظفر
پہلے بھی خدا کو مانتا تھا
اور اب بھی خدا کو مانتا ہوں
صابر ظفر
سر شام لٹ چکا ہوں سر عام لٹ چکا ہوں
کہ ڈکیت بن چکے ہیں کئی شہر کے سپاہی
صابر ظفر