جدھر ہو زندگی مشکل ادھر نہیں آتے
اجل سے پہلے مرے چارہ گر نہیں آتے
بنا ہوا ہے مرا شہر قتل گاہ کوئی
پلٹ کے ماؤں کے لخت جگر نہیں آتے
اٹھائے اپنوں کی لاشیں جو تم ہو نوحہ کناں
مرے شہید تمہیں کیوں نظر نہیں آتے
نہ انتظار کرو ان کا اے عزا دارو
شہید جاتے ہیں جنت کو گھر نہیں آتے
میں نوحے کب نہیں لکھتا ہوں رفتگاں کے ظفرؔ
کب اشک مثل حروف ہنر نہیں آتے
غزل
جدھر ہو زندگی مشکل ادھر نہیں آتے
صابر ظفر