EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تمہیں تو قبر کی مٹی بھی اب پکارتی ہے
یہاں کے لوگ بھی اکتائے ہیں چلے جاؤ

صابر ظفر




عمر بھر لکھتے رہے پھر بھی ورق سادہ رہا
جانے کیا لفظ تھے جو ہم سے نہ تحریر ہوئے

صابر ظفر




اس سے بچھڑ کے ایک اسی کا حال نہیں میں جان سکا
ویسے خبر تو ہر پل مجھ تک دنیا بھر کی آتی رہی

صابر ظفر




اس سے بچھڑ کے ایک اسی کا حال نہیں میں جان سکا
ویسے خبر تو ہر پل مجھ تک دنیا بھر کی آتی رہی

صابر ظفر




وہ ایک بار بھی مجھ سے نظر ملائے اگر
تو میں اسے بھی کوئی مہرباں شمار کروں

صابر ظفر




وہ جاگ رہا ہو شاید اب تک
یہ سوچ کے میں بھی جاگتا ہوں

صابر ظفر




وہ جاگ رہا ہو شاید اب تک
یہ سوچ کے میں بھی جاگتا ہوں

صابر ظفر