EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں نے گھاٹے کا بھی اک سودا کیا
جس سے جو وعدہ کیا پورا کیا

صابر ظفر




میں سوچتا ہوں مجھے انتظار کس کا ہے
کواڑ رات کو گھر کا اگر کھلا رہ جائے

صابر ظفر




میں سوچتا ہوں مجھے انتظار کس کا ہے
کواڑ رات کو گھر کا اگر کھلا رہ جائے

صابر ظفر




ملوں تو کیسے ملوں بے طلب کسی سے میں
جسے ملوں وہ کہے مجھ سے کوئی کام تھا کیا

صابر ظفر




مڑ کے جو آ نہیں پایا ہوگا اس کوچے میں جا کے ظفرؔ
ہم جیسا بے بس ہوگا ہم جیسا تنہا ہوگا

صابر ظفر




مڑ کے جو آ نہیں پایا ہوگا اس کوچے میں جا کے ظفرؔ
ہم جیسا بے بس ہوگا ہم جیسا تنہا ہوگا

صابر ظفر




نہ انتظار کرو ان کا اے عزا دارو
شہید جاتے ہیں جنت کو گھر نہیں آتے

صابر ظفر