EN हिंदी
کسی طور ہو نہ پنہاں ترا رنگ رو سیاہی | شیح شیری
kisi taur ho na pinhan tera rang-e-ru-siyahi

غزل

کسی طور ہو نہ پنہاں ترا رنگ رو سیاہی

صابر ظفر

;

کسی طور ہو نہ پنہاں ترا رنگ رو سیاہی
وہ سب آنکھیں بجھ چکی ہیں کہ جو دیں مری گواہی

ہو نصیب ہر کسی کو کہاں منزل محبت
کہ اجڑتی جائیں راہیں کہ بکھرتے جائیں راہی

ترے نور پر فدا ہوں مگر اس قدر فدا ہوں
مجھے دیکھ ہی نہ پائے یہ جہاں کی کم نگاہی

میں جو آہ بھر رہا ہوں تجھے یاد کر رہا ہوں
کہ ترے بغیر میں نے کبھی زندگی نہ چاہی

کوئی یاد ہم نفس ہو جو مرے لیے قفس ہو
کہ ازل سے جس طرح ہے یہ جہان آب و ماہی

یہی زندگی گلستاں یہی زندگی ہے زنداں
اسی زندگی سے میں نے یوں ہی دوستی نباہی

سر شام لٹ چکا ہوں سر عام لٹ چکا ہوں
کہ ڈکیت بن چکے ہیں کئی شہر کے سپاہی