EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

سر شام لٹ چکا ہوں سر عام لٹ چکا ہوں
کہ ڈکیت بن چکے ہیں کئی شہر کے سپاہی

صابر ظفر




شاعری پھول کھلانے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے تو ظفرؔ
باغ ہی کوئی لگاتا کہ جہاں کھیلتے بچے جا کر

صابر ظفر




شام سے پہلے تری شام نہ ہونے دوں گا
زندگی میں تجھے ناکام نہ ہونے دوں گا

صابر ظفر




شام سے پہلے تری شام نہ ہونے دوں گا
زندگی میں تجھے ناکام نہ ہونے دوں گا

صابر ظفر




شکایت اس سے نہیں اپنے آپ سے ہے مجھے
وہ بے وفا تھا تو میں آس کیوں لگا بیٹھا

صابر ظفر




صبح کی سیر کی کرتا ہوں تمنا شب بھر
دن نکلتا ہے تو بستر میں پڑا رہتا ہوں

صابر ظفر




تمہیں تو قبر کی مٹی بھی اب پکارتی ہے
یہاں کے لوگ بھی اکتائے ہیں چلے جاؤ

صابر ظفر