EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

لائے گی گردش میں تجھ کو بھی مری آوارگی
کو بہ کو میں ہوں تو تو بھی در بدر ہو جائے گا

رند لکھنوی




لیلیٰ مجنوں کا رٹتی ہے نام
دیوانی ہوئی ہے بک رہی ہے

رند لکھنوی




مے پلا ایسی کہ ساقی نہ رہے ہوش مجھے
ایک ساغر سے دو عالم ہوں فراموش مجھے

رند لکھنوی




مے کش ہوں وہ کہ پوچھتا ہوں اٹھ کے حشر میں
کیوں جی شراب کی ہیں دکانیں یہاں کہیں

رند لکھنوی




مے کش ہوں وہ کہ پوچھتا ہوں اٹھ کے حشر میں
کیوں جی شراب کی ہیں دکانیں یہاں کہیں

رند لکھنوی




موت آ جائے قید میں صیاد
آرزو ہو اگر رہائی کی

رند لکھنوی




مزا پڑا ہے قناعت کا عہد طفلی سے
میں سیر ہو کے نہ پیتا تھا شیر مادر کو

رند لکھنوی