EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کریم جو مجھے دیتا ہے بانٹ کھاتا ہوں
مرے طریق میں تنہا خوری حلال نہیں

رند لکھنوی




خاک چھنواتی ہے دیوانوں سے اپنے مدتوں
وہ پری جب تک نہ کر لے در بدر ملتی نہیں

رند لکھنوی




کھلی ہے کنج قفس میں مری زباں صیاد
میں ماجرائے چمن کیا کروں بیاں صیاد

رند لکھنوی




کھلی ہے کنج قفس میں مری زباں صیاد
میں ماجرائے چمن کیا کروں بیاں صیاد

رند لکھنوی




کسی کا کوئی مر جائے ہمارے گھر میں ماتم ہے
غرض بارہ مہینے تیس دن ہم کو محرم ہے

رند لکھنوی




کیا ملا عرض مدعا کر کے
بات بھی کھوئی التجا کر کے

رند لکھنوی




کیا سن چکے ہیں آمد فصل بہار ہاتھ
جاتے ہیں سوئے جیب جو بے اختیار ہاتھ

رند لکھنوی