EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

پروں کو کھول دے ظالم جو بند کرتا ہے
قفس کو لے کے میں اڑ جاؤں گا کہاں صیاد

رند لکھنوی




پھیر لاتا ہے خط شوق مرا ہو کے تباہ
ذبح کر ڈالوں گا اب کی جو کبوتر بہکا

رند لکھنوی




پھیر لاتا ہے خط شوق مرا ہو کے تباہ
ذبح کر ڈالوں گا اب کی جو کبوتر بہکا

رند لکھنوی




پھر وہی کنج قفس ہے وہی صیاد کا گھر
اور دو روز ہوا باغ میں کھا لے بلبل

رند لکھنوی




پھر وہی کنج قفس ہے وہی صیاد کا گھر
چار دن اور ہوا باغ کی کھا لے بلبل

رند لکھنوی




قیس سمجھا مری لیلیٰ کی سواری آئی
دور سے جب کوئی صحرا میں بگولا اٹھا

رند لکھنوی




قیس سمجھا مری لیلیٰ کی سواری آئی
دور سے جب کوئی صحرا میں بگولا اٹھا

رند لکھنوی