EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مزا پڑا ہے قناعت کا عہد طفلی سے
میں سیر ہو کے نہ پیتا تھا شیر مادر کو

رند لکھنوی




مژدہ باد اے بادہ خوارو دور واعظ ہو چکا
مدرسے کھودے گئے تعمیر مے خانہ ہوا

رند لکھنوی




ناز بے جا اٹھائیے کس سے
اب نہ وہ دل نہ وہ دماغ رہا

رند لکھنوی




ناز بے جا اٹھائیے کس سے
اب نہ وہ دل نہ وہ دماغ رہا

رند لکھنوی




پاؤں کے ہاتھ سے گردش ہی رہی مجھ کو مدام
چاک کی طرح سے کس روز مرا سر نہ پھرا

رند لکھنوی




پاس دیں کفر میں بھی تھا ملحوظ
بت کو پوجا خدا خدا کر کے

رند لکھنوی




پاس دیں کفر میں بھی تھا ملحوظ
بت کو پوجا خدا خدا کر کے

رند لکھنوی