EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہوں وہ کافر کہ مسلمانوں نے اکثر مجھ کو
پھونکتے کعبے میں ناقوس کلیسا دیکھا

رند لکھنوی




حور پر آنکھ نہ ڈالے کبھی شیدا تیرا
سب سے بیگانہ ہے اے دوست شناسا تیرا

رند لکھنوی




امسال فصل گل میں وہ پھر چاک ہو گئے
اگلے برس کے تھے جو گریباں سیے ہوئے

رند لکھنوی




عشق کچھ آپ پہ موقوف نہیں خوش رہئے
ایک سے ایک زمانے میں طرحدار بہت

رند لکھنوی




کعبے کو جاتا کس لیے ہندوستاں سے میں
کس بت میں شہر ہند کے شان خدا نہ تھی

رند لکھنوی




کعبے کو جاتا کس لیے ہندوستاں سے میں
کس بت میں شہر ہند کے شان خدا نہ تھی

رند لکھنوی




کافر ہوں نہ پھونکوں جو ترے کعبے میں اے شیخ
ناقوس بغل میں ہے مصلیٰ نہ سمجھنا

رند لکھنوی