EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

چھلکا پڑا ہے چہروں سے اک وحشت جنوں
پھیلا پڑا ہے عشق کا بازار خیر ہو

رضی رضی الدین




دیوانۂ خرد ہو کہ مجنون عشق ہو
رہنا ہے اس کو چاک گریباں کئے ہوئے

رضی رضی الدین




دل کو جلائے رکھا ہے ہم نے چراغ سا
اس گھر میں ہم ہیں اور ترا انتظار ہے

رضی رضی الدین




دشمن جاں ہیں سبھی سارے کے سارے قاتل
تو بھی اس بھیڑ میں کچھ دیر ٹھہر جا اے دل

رضی رضی الدین




اس اندھیرے میں جلتے چاند چراغ
رکھتے کس کس کا وہ بھرم ہوں گے

رضی رضی الدین




جگہ بچی ہی نہیں دل پہ چوٹ کھانے کی
اٹھا لو کاش یہ عادت جو آزمانے کی

رضی رضی الدین




نشۂ یار کا نشہ مت پوچھ
ایسی مستی کہاں شرابوں میں

رضی رضی الدین