EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

طعنہ دیتے ہو مجھے جینے کا
زندگی میری خطا ہو جیسے

رضا ہمدانی




بلاتے ہیں ہمیں محنت کشوں کے ہاتھ کے چھالے
چلو محتاج کے منہ میں نوالہ رکھ دیا جائے

رضا مورانوی




زندگی اب اس قدر سفاک ہو جائے گی کیا
بھوک ہی مزدور کی خوراک ہو جائے گی کیا

رضا مورانوی




زندگی اب اس قدر سفاک ہو جائے گی کیا
بھوک ہی مزدور کی خوراک ہو جائے گی کیا

رضا مورانوی




ہے ایک بات جو موضوع گفتگو بنتی
ملے جو آپ تو کم بخت یاد ہی نہ رہی

رضا نقوی واہی




اب کیسے چراغ کیا چراغاں
جب سارا وجود جل رہا ہے

رضی اختر شوق




دو بادل آپس میں ملے تھے پھر ایسی برسات ہوئی
جسم نے جسم سے سرگوشی کی روح کی روح سے بات ہوئی

رضی اختر شوق