EN हिंदी
اور کتنے ابھی ستم ہوں گے | شیح شیری
aur kitne abhi sitam honge

غزل

اور کتنے ابھی ستم ہوں گے

رضی رضی الدین

;

اور کتنے ابھی ستم ہوں گے
کتنے سر اور ابھی قلم ہوں گے

جبر و ظلمت کی اس خدائی میں
جانے کن کن پہ کیا کرم ہوں گے

اس اندھیرے میں جلتے چاند چراغ
رکھتے کس کس کا وہ بھرم ہوں گے