EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

نئی فضا میں نئی دوستی پنپ نہ سکی
گھروں کے بیچ پرانی عداوتیں تھیں بہت

رزاق ارشد




نئی فضا میں نئی دوستی پنپ نہ سکی
گھروں کے بیچ پرانی عداوتیں تھیں بہت

رزاق ارشد




ہر دسمبر اسی وحشت میں گزارا کہ کہیں
پھر سے آنکھوں میں ترے خواب نہ آنے لگ جائیں

ریحانہ روحی




جو بھیک مانگتے ہوئے بچے کے پاس تھا
اس کاسۂ سوال نے سونے نہیں دیا

ریحانہ روحی




جو بھیک مانگتے ہوئے بچے کے پاس تھا
اس کاسۂ سوال نے سونے نہیں دیا

ریحانہ روحی




کہانی ختم ہوئی اور ایسی ختم ہوئی
کہ لوگ رونے لگے تالیاں بجاتے ہوئے

رحمان فارس




تیرے بن گھڑیاں گنی ہیں رات دن
نو برس گیارہ مہینے سات دن

رحمان فارس