EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بھنور سے لڑو تند لہروں سے الجھو
کہاں تک چلو گے کنارے کنارے

رضا ہمدانی




بکھر گیا ہوں فضاؤں میں بوئے گل کی طرح
مرے وجود میں وسعت مری سما نہ سکی

رضا ہمدانی




گویا تھے تو کوئی بھی نہیں تھا
اب چپ ہیں تو شہر دیکھتا ہے

رضا ہمدانی




گویا تھے تو کوئی بھی نہیں تھا
اب چپ ہیں تو شہر دیکھتا ہے

رضا ہمدانی




پاس آداب وفا تھا کہ شکستہ پائی
بے خودی میں بھی نہ ہم حد سے گزرنے پائے

رضا ہمدانی




قربت تری کس کو راس آئی
آئینے میں عکس کانپتا ہے

رضا ہمدانی




قربت تری کس کو راس آئی
آئینے میں عکس کانپتا ہے

رضا ہمدانی