EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہم اتنے پریشاں تھے کہ حال دل سوزاں
ان کو بھی سنایا کہ جو غم خوار نہیں تھے

رضی اختر شوق




ہم اتنے پریشاں تھے کہ حال دل سوزاں
ان کو بھی سنایا کہ جو غم خوار نہیں تھے

رضی اختر شوق




ہم روح سفر ہیں ہمیں ناموں سے نہ پہچان
کل اور کسی نام سے آ جائیں گے ہم لوگ

رضی اختر شوق




مجھ کو پانا ہے تو پھر مجھ میں اتر کر دیکھو
یوں کنارے سے سمندر نہیں دیکھا جاتا

رضی اختر شوق




مجھ کو پانا ہے تو پھر مجھ میں اتر کر دیکھو
یوں کنارے سے سمندر نہیں دیکھا جاتا

رضی اختر شوق




چشمۂ ناب نہ بڑھ کر جنوں سیلاب بنے
بہہ نہ جائے کہ یہ مٹی کا مکاں ہے اب کے

رضی رضی الدین




چھلکا پڑا ہے چہروں سے اک وحشت جنوں
پھیلا پڑا ہے عشق کا بازار خیر ہو

رضی رضی الدین