EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

سنتے تو تھے رضاؔ ہیں سب ہیں بڑے مسلماں
پر کفر میں زیادہ نکلے وہ برہمن سے

رضا عظیم آبادی




سنتے تو تھے رضاؔ ہیں سب ہیں بڑے مسلماں
پر کفر میں زیادہ نکلے وہ برہمن سے

رضا عظیم آبادی




یا رب تو اس کے دل سے سدا رکھیو غم کو دور
جس نے کسی کے دل کو کبھی شادماں کیا

رضا عظیم آبادی




زخم کے لگتے ہی کیا کھل گئے چھاتی کے کواڑ
آگے یہ خانۂ دلچسپ ہوا دار نہ تھا

رضا عظیم آبادی




زخم کے لگتے ہی کیا کھل گئے چھاتی کے کواڑ
آگے یہ خانۂ دلچسپ ہوا دار نہ تھا

رضا عظیم آبادی




عجب چیز ہے یہ محبت کی بازی
جو ہارے وہ جیتے جو جیتے وہ ہارے

رضا ہمدانی




بھنور سے لڑو تند لہروں سے الجھو
کہاں تک چلو گے کنارے کنارے

رضا ہمدانی