EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

نہ کعبہ ہے یہاں میرے نہ ہے بت خانہ پہلو میں
لیا کس گھر بسے نے آہ آ کر خانہ پہلو میں

رضا عظیم آبادی




نو مشق عشق ہیں ہم آہیں کریں عجب کیا
گیلی جلے گی لکڑی کیوں کر دھواں نہ ہوگا

رضا عظیم آبادی




رفو پھر کیجیو پیراہن یوسف کو اے خیاط
سیا جائے تو سی پہلے تو چاک دل زلیخا کا

رضا عظیم آبادی




سب کچھ پڑھایا ہم کو مدرس نے عشق کے
ملتا ہے جس سے یار نہ ایسی پڑھائی بات

رضا عظیم آبادی




سو غمزے کے رکھتا ہے نگہبان پس و پیش
آتا ہے اکیلا پر اکیلا نہیں آتا

رضا عظیم آبادی




سو غمزے کے رکھتا ہے نگہبان پس و پیش
آتا ہے اکیلا پر اکیلا نہیں آتا

رضا عظیم آبادی




سو عید اگر زمانے میں لائے فلک ولیک
گھر سے ہمارے ماہ محرم نہ جائے گا

رضا عظیم آبادی