نہ کعبہ ہے یہاں میرے نہ ہے بت خانہ پہلو میں
لیا کس گھر بسے نے آہ آ کر خانہ پہلو میں
رضا عظیم آبادی
نو مشق عشق ہیں ہم آہیں کریں عجب کیا
گیلی جلے گی لکڑی کیوں کر دھواں نہ ہوگا
رضا عظیم آبادی
رفو پھر کیجیو پیراہن یوسف کو اے خیاط
سیا جائے تو سی پہلے تو چاک دل زلیخا کا
رضا عظیم آبادی
سب کچھ پڑھایا ہم کو مدرس نے عشق کے
ملتا ہے جس سے یار نہ ایسی پڑھائی بات
رضا عظیم آبادی
سو غمزے کے رکھتا ہے نگہبان پس و پیش
آتا ہے اکیلا پر اکیلا نہیں آتا
رضا عظیم آبادی
سو غمزے کے رکھتا ہے نگہبان پس و پیش
آتا ہے اکیلا پر اکیلا نہیں آتا
رضا عظیم آبادی
سو عید اگر زمانے میں لائے فلک ولیک
گھر سے ہمارے ماہ محرم نہ جائے گا
رضا عظیم آبادی