EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اپنے بچوں کو میں باتوں میں لگا لیتا ہوں
جب بھی آواز لگاتا ہے کھلونے والا

راشد راہی




لوگ پتھر کے تھے فریاد کہاں تک کرتے
دل کے ویرانے ہم آباد کہاں تک کرتے

راشد طراز




بازار جہاں میں کوئی خواہاں نہیں تیرا
لے جائیں کہاں اب تجھے اے جنس وفا ہم

راسخ عظیم آبادی




جب تجھے خود آپ سے بیگانگی ہو جائے گی
آشنا تب تجھ سے وہ دیر آشنا ہو جائے گا

راسخ عظیم آبادی




جب تجھے خود آپ سے بیگانگی ہو جائے گی
آشنا تب تجھ سے وہ دیر آشنا ہو جائے گا

راسخ عظیم آبادی




شاگرد ہیں ہم میرؔ سے استاد کے راسخؔ
استادوں کا استاد ہے استاد ہمارا

راسخ عظیم آبادی




اٹا ہے شہر بارودی دھوئیں سے
سڑک پر چند بچے رو رہے ہیں

راسخ عرفانی