EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آج قاتل کا گلے پر مرے خنجر چمکا
للہ الحمد کہ میرا بھی مقدر چمکا

رونق ٹونکوی




اڑ جاؤں گا بہار میں مانند بوئے گل
زنجیر میرے پائے جنوں میں ہزار ڈال

رونق ٹونکوی




اڑ جاؤں گا بہار میں مانند بوئے گل
زنجیر میرے پائے جنوں میں ہزار ڈال

رونق ٹونکوی




اب اس سے کیا غرض یہ حرم ہے کہ دیر ہے
بیٹھے ہیں ہم تو سایۂ دیوار دیکھ کر

روش صدیقی




بتان شہر کو یہ اعتراف ہو کہ نہ ہو
زبان عشق کی سب گفتگو سمجھتے ہیں

روش صدیقی




بتان شہر کو یہ اعتراف ہو کہ نہ ہو
زبان عشق کی سب گفتگو سمجھتے ہیں

روش صدیقی




درد آلودۂ درماں تھا روشؔ
درد کو درد بنایا ہم نے

روش صدیقی