EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

سبھوں کی آ گئی پیری جو تم جوان ہوئے
زمیں کا دل ہوا مٹی خم آسمان ہوئے

رشید لکھنوی




سبھوں کی آ گئی پیری جو تم جوان ہوئے
زمیں کا دل ہوا مٹی خم آسمان ہوئے

رشید لکھنوی




سزا ہر ایک کو دینے لگی حیا ان کی
کہ چاک ہو گئی لپٹی جہاں قبا ان کی

رشید لکھنوی




سئے جاتے ہیں کفن آپ کے دیوانوں کے
تار دامن کے ہیں ٹکڑے ہیں گریبانوں کے

رشید لکھنوی




سئے جاتے ہیں کفن آپ کے دیوانوں کے
تار دامن کے ہیں ٹکڑے ہیں گریبانوں کے

رشید لکھنوی




تم نے احسان کیا ہے کہ نمک چھڑکا ہے
اب مجھے زخم جگر اور مزا دیتے ہیں

رشید لکھنوی




وہ گیسو بڑھتے جاتے ہیں بلائیں ہوتی ہیں نازل
قدم تک آ گئے جب حشر عالم میں بپا ہوگا

رشید لکھنوی