EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اس سفر میں نیند ایسی کھو گئی
ہم نہ سوئے رات تھک کر سو گئی

راہی معصوم رضا




یہ چراغ جیسے لمحے کہیں رائیگاں نہ جائیں
کوئی خواب دیکھ ڈالو کوئی انقلاب لاؤ

راہی معصوم رضا




زندگی ڈھونڈھ لے تو بھی کسی دیوانے کو
اس کے گیسو تو مرے پیار نے سلجھائے ہیں

راہی معصوم رضا




عید کا چاند جو دیکھا تو تمنا لپٹی
ان سے تقریب ملاقات کا رشتہ نکلا

رحمت قرنی




آدمی کی تلاش میں ہے خدا
آدمی کو خدا نہیں ملتا

رئیس امروہوی




اب دل کی یہ شکل ہو گئی ہے
جیسے کوئی چیز کھو گئی ہے

رئیس امروہوی




ابھی سے شکوۂ پست و بلند ہم سفرو
ابھی تو راہ بہت صاف ہے ابھی کیا ہے

رئیس امروہوی