کسی کو سایا کسی کو گل و ثمر دے گا
ہرا بھرا ہے درخت رواج رہنے دو
راہی فدائی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
لذت کا زہر وقت سحر چھوڑ کر کوئی
شب کے تمام رشتے فراموش کر گیا
راہی فدائی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
سبزہ زاروں کی شرافت سے نہ کھیلو قطعاً
تم ہوا ہو تو خلاؤں سے لپٹ کر دیکھو
راہی فدائی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
شرافتوں کے رنگ میں شرارتیں خلط ملط
سر مذاق ہو گئیں حماقتیں خلط ملط
راہی فدائی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
یہ کیسا گل کھلایا ہے شجر نے
ثمر بننے کو غنچہ منتظر ہے
راہی فدائی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
دل کی کھیتی سوکھ رہی ہے کیسی یہ برسات ہوئی
خوابوں کے بادل آتے ہیں لیکن آگ برستی ہے
راہی معصوم رضا
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ہاں انہیں لوگوں سے دنیا میں شکایت ہے ہمیں
ہاں وہی لوگ جو اکثر ہمیں یاد آئے ہیں
راہی معصوم رضا