EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اپنے کو تلاش کر رہا ہوں
اپنی ہی طلب سے ڈر رہا ہوں

رئیس امروہوی




چند بے نام و نشاں قبروں کا
میں عزا دار ہوں یا ہے مرا دل

رئیس امروہوی




دل کئی روز سے دھڑکتا ہے
ہے کسی حادثے کی تیاری

رئیس امروہوی




دل سے مت سرسری گزر کہ رئیسؔ
یہ زمیں آسماں سے آتی ہے

رئیس امروہوی




ہم اپنے حال پریشاں پہ بارہا روئے
اور اس کے بعد ہنسی ہم کو بارہا آئی

رئیس امروہوی




ہم اپنی زندگی تو بسر کر چکے رئیسؔ
یہ کس کی زیست ہے جو بسر کر رہے ہیں ہم

رئیس امروہوی




خاموش زندگی جو بسر کر رہے ہیں ہم
گہرے سمندروں میں سفر کر رہے ہیں ہم

رئیس امروہوی