EN हिंदी
اس سفر میں نیند ایسی کھو گئی | شیح شیری
is safar mein nind aisi kho gai

غزل

اس سفر میں نیند ایسی کھو گئی

راہی معصوم رضا

;

اس سفر میں نیند ایسی کھو گئی
ہم نہ سوئے رات تھک کر سو گئی

دامن موج صبا خالی ہوا
بوئے گل دشت وفا میں کھو گئی

ہائے اس پرچھائیوں کے شہر میں
دل سی اک زندہ حقیقت کھو گئی

ہم نے جب ہنس کر کہا ممنون ہیں
زندگی جیسے پشیماں ہو گئی