خوب ناصح کی نصیحت کا نتیجہ نکلا
ہم نے اشکوں کو سنبھالا تو کلیجہ نکلا
تیرے رندوں کو جلاتی رہی صحراؤں کی دھوپ
کتنا بے فیض تری زلفوں کا سایہ نکلا
عید کا چاند جو دیکھا تو تمنا لپٹی
ان سے تقریب ملاقات کا رشتہ نکلا
حیف کہ پھول ہیں محتاج نسیم و شبنم
مرحبا چیر کے پتھر کو جو سبزہ نکلا
آہٹ آہٹ پہ گماں گزرے ہے وہ آ پہنچے
دل ناداں کے بہلنے کا طریقہ نکلا
دامن دوست نے بوسوں سے نوازا رحمتؔ
مجھ سے بہتر مرے اشکوں کا نصیبہ نکلا
غزل
خوب ناصح کی نصیحت کا نتیجہ نکلا
رحمت قرنی