EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ٹھہر کے تلووں سے کانٹے نکالنے والے
یہ ہوش ہے تو جنوں کامیاب کیا ہوگا

راز یزدانی




وہ سامنے سر منزل چراغ جلتے ہیں
جواب پاؤں نہ دیتے تو میں کہاں ہوتا

راز یزدانی




تم نے ہنستے مجھے دیکھا ہے تمہیں کیا معلوم
کرنی پڑتی ہے ادا کتنی ہنسی کی قیمت

رئیس رامپوری




ورق ورق تجھے تحریر کرتا رہتا ہوں
میں زندگی تری تشہیر کرتا رہتا ہوں

رئیس الدین رئیس




آئینے کو توڑا ہے تو معلوم ہوا ہے
گزرا ہوں کسی دشت خطرناک سے آگے

رفیع رضا




دھوپ چھاؤں کا کوئی کھیل ہے بینائی بھی
آنکھ کو ڈھونڈ کے لایا ہوں تو منظر گم ہے

رفیع رضا




ایک دن اپنا صحیفہ مجھ پہ نازل ہو گیا
اس کو پڑھتے ہی مری ساری خطائیں مر گئیں

رفیع رضا