دل وہ کافر ہے کہ مجھ کو نہ دیا چین کبھی
بے وفا تو بھی اسے لے کے پشیماں ہوگا
قربان علی سالک بیگ
صیاد اور قید قفس سے کرے رہا
جھوٹی خبر کسی کی اڑائی ہوئی سی ہے
قربان علی سالک بیگ
تنگ دستی اگر نہ ہو سالکؔ
تندرستی ہزار نعمت ہے
قربان علی سالک بیگ
پی شراب نام رنداں تا اثر سوں کیف کے
ذکر اللہ اللہ ہو وے گر کہے تو رام رام
قربی ویلوری
آشیاں جل گیا گلستاں لٹ گیا ہم قفس سے نکل کر کدھر جائیں گے
اتنے مانوس صیاد سے ہو گئے اب رہائی ملے گی تو مر جائیں گے
رازؔ الٰہ آبادی
اشک غم لے کے آخر کدھر جائیں ہم آنسوؤں کی یہاں کوئی قیمت نہیں
آپ ہی اپنا دامن بڑھا دیجیے ورنہ موتی زمیں پر بکھر جائیں گے
رازؔ الٰہ آبادی
عمر جوں جوں بڑھتی ہے دل جوان ہوتا ہے
رازؔ یہ حسیں غزلیں ان سفید بالوں میں
رازؔ الٰہ آبادی