EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دل وہ کافر ہے کہ مجھ کو نہ دیا چین کبھی
بے وفا تو بھی اسے لے کے پشیماں ہوگا

قربان علی سالک بیگ




صیاد اور قید قفس سے کرے رہا
جھوٹی خبر کسی کی اڑائی ہوئی سی ہے

قربان علی سالک بیگ




تنگ دستی اگر نہ ہو سالکؔ
تندرستی ہزار نعمت ہے

قربان علی سالک بیگ




پی شراب نام رنداں تا اثر سوں کیف کے
ذکر اللہ اللہ ہو وے گر کہے تو رام رام

قربی ویلوری




آشیاں جل گیا گلستاں لٹ گیا ہم قفس سے نکل کر کدھر جائیں گے
اتنے مانوس صیاد سے ہو گئے اب رہائی ملے گی تو مر جائیں گے

رازؔ الٰہ آبادی




اشک غم لے کے آخر کدھر جائیں ہم آنسوؤں کی یہاں کوئی قیمت نہیں
آپ ہی اپنا دامن بڑھا دیجیے ورنہ موتی زمیں پر بکھر جائیں گے

رازؔ الٰہ آبادی




عمر جوں جوں بڑھتی ہے دل جوان ہوتا ہے
رازؔ یہ حسیں غزلیں ان سفید بالوں میں

رازؔ الٰہ آبادی