EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں کہا عہد کیا کیا تھا رات
ہنس کے کہنے لگا کہ یاد نہیں

قائم چاندپوری




میں کن آنکھوں سے یہ دیکھوں کہ سایہ ساتھ ہو تیرے
مجھے چلنے دے آگے یا ٹک اس کو پیشتر لے جا

قائم چاندپوری




مسجد سے گر تو شیخ نکالا ہمیں تو کیا
قائمؔ وہ مے فروش کی اپنے دکاں رہے

قائم چاندپوری




مری نظر میں ہے قائمؔ یہ کائنات تمام
نظر میں گو کوئی لاتا نہیں ہے یاں مجھ کو

قائم چاندپوری




مجھ بے گنہ کے قتل کا آہنگ کب تلک
آ اب بنائے صلح رکھیں جنگ کب تلک

قائم چاندپوری




نہ جانے کون سی ساعت چمن سے بچھڑے تھے
کہ آنکھ بھر کے نہ پھر سوئے گلستاں دیکھا

قائم چاندپوری




نظر میں کعبہ کیا ٹھہرے کہ یاں دیر
رہا ہے مدتوں مسکن ہمارا

قائم چاندپوری