EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہر دم آنے سے میں بھی ہوں نادم
کیا کروں پر رہا نہیں جاتا

قائم چاندپوری




ہر طرف ظرف وضو بھرتے ہیں زاہد ہوئی صبح
ساتھ اٹھ ہم بھی صراحی میں مئے ناب کریں

قائم چاندپوری




ہر عضو ہے دل فریب تیرا
کہئے کسے کون سا ہے بہتر

قائم چاندپوری




ہونا تھا زندگی ہی میں منہ شیخ کا سیاہ
اس عمر میں ہے ورنہ مزا کیا خضاب کا

قائم چاندپوری




ایراد کر نہ پڑھ کے مرا خط کہ یہ تمام
بے ربطیاں ہیں ثمرۂ ہنگام اشتیاق

قائم چاندپوری




الٰہی واقعی اتنا ہی بد ہے فسق و فجور
پر اس مزہ کو سمجھتا جو تو بشر ہوتا

قائم چاندپوری




جس چشم کو وہ میرا خوش چشم نظر آیا
نرگس کا اسے جلوہ اک پشم نظر آیا

قائم چاندپوری