EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

رونق بادہ پرستی تھی ہمیں تک جب سے
ہم نے کی توبہ کہیں نام خرابات نہیں

قائم چاندپوری




سنگ کو آب کریں پل میں ہماری باتیں
لیکن افسوس یہی ہے کہ کہاں سنتے ہو

قائم چاندپوری




سیر اس کوچہ کی کرتا ہوں کہ جبریل جہاں
جا کے بولا کہ بس اب آگے میں جل جاؤں گا

قائم چاندپوری




شامت ہے کیا کہ شیخ سے کوئی ملے کہ واں
روزہ وبال جاں ہے سدا یا نماز ہے

قائم چاندپوری




شیخ جی آیا نہ مسجد میں وہ کافر ورنہ ہم
پوچھتے تم سے کہ اب وہ پارسائی کیا ہوئی

قائم چاندپوری




شیخ جی کیونکہ معاصی سے بچیں ہم کہ گناہ
ارث ہے اپنی ہم آدم کے اگر پوتے ہیں

قائم چاندپوری




شیخ جی مانا میں اس کو تم فرشتہ ہو تو ہو
لیک حضرت آدمی ہونا نہایت دور ہے

قائم چاندپوری