EN हिंदी
نہیں بند قبا میں تن ہمارا | شیح شیری
nahin band-e-qaba mein tan hamara

غزل

نہیں بند قبا میں تن ہمارا

قائم چاندپوری

;

نہیں بند قبا میں تن ہمارا
ہے عریانی ہی پیراہن ہمارا

رکھیں اپنے تئیں ہم کس طرح دوست
ہو تجھ سا شخص جب دشمن ہمارا

ہیں یہ کاہیدہ ہم غم سے کہ جوں شمع
ہے ایک اب جیب اور دامن ہمارا

نظر میں کعبہ کیا ٹھہرے کہ یاں دیر
رہا ہے مدتوں مسکن ہمارا

چمن میں گر ہے تو بلبل تو من بعد
ہیں ہم اور گوشۂ گلخن ہمارا

بہار داغ تھی جب دل پہ قائمؔ
عجب سرسبز تھا گلشن ہمارا