کوچہ ترا نشہ کی یہ شدت جہاں سے لاگ
اللہ ہی نباہے میاں آج گھر تلک
قائم چاندپوری
لگائی آگ پانی میں یہ کس کے عکس نے پیارے
کہ ہم دیگر چلی ہیں موج سے دریا میں شمشیریں
قائم چاندپوری
معنی نہ آئیں درک میں غیر از وجود لفظ
آرے دلیل راہ حقیقت مجاز ہے
قائم چاندپوری
مے کی توبہ کو تو مدت ہوئی قائمؔ لیکن
بے طلب اب بھی جو مل جائے تو انکار نہیں
قائم چاندپوری
مے پی جو چاہے آتش دوزخ سے تو نجات
جلتا نہیں وہ عضو جو تر ہو شراب میں
قائم چاندپوری
میں دوانا ہوں صدا کا مجھے مت قید کرو
جی نکل جائے گا زنجیر کی جھنکار کے ساتھ
قائم چاندپوری
میں ہوں کہ میرے دکھ پہ کوئی چشم تر نہ ہو
مر بھی اگر رہوں تو کسی کو خبر نہ ہوں
قائم چاندپوری