EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

قائم میں غزل طور کیا ریختہ ورنہ
اک بات لچر سی بزبان دکنی تھی

قائم چاندپوری




قائمؔ میں اختیار کیا شاعری کا عیب
پہنچا نہ کوئی شخص جب اپنے ہنر تلک

قائم چاندپوری




قائمؔ میں ریختہ کو دیا خلعت قبول
ورنہ یہ پیش اہل ہنر کیا کمال تھا

قائم چاندپوری




قاضی خبر لے مے کو بھی لکھا ہے واں مباح
رشوت کا ہے جواز تری جس کتاب میں

قائم چاندپوری




قسمت تو دیکھ ٹوٹی ہے جا کر کہاں کمند
کچھ دور اپنے ہاتھ سے جب بام رہ گیا

قائم چاندپوری




قصۂ برہنہ پائی کو مرے اے مجنوں
خار سے پوچھ کہ سب نوک زباں ہے اس کو

قائم چاندپوری




رسم اس گھر کی نہیں داد کسو کی دے کوئی
شور و غوغا نہ کر اے مرغ گرفتار عبث

قائم چاندپوری