EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ڈہا کھڑا ہے ہزاروں جگہ سے قصر وجود
بتاؤں کون سی اس کی میں استوار طرف

قائم چاندپوری




درد دل کچھ کہا نہیں جاتا
آہ چپ بھی رہا نہیں جاتا

قائم چاندپوری




درد دل کیوں کہ کہوں میں اس سے
ہر طرف لوگ گھرے بیٹھے ہیں

قائم چاندپوری




دل کو پھانسا ہے ہر اک عضو کی تیرے چھب نے
ہاتھ نے پاؤں نے مکھڑے نے دہن نے لب نے

قائم چاندپوری




دل سے بس ہاتھ اٹھا تو اب اے عشق
دہ ویران پر خراج نہیں

قائم چاندپوری




دختر رز تو ہے بیٹی سی ترے اوپر حرام
رند اس رشتہ سے سارے ترے داماد ہیں شیخ

قائم چاندپوری




دوں ہم سری میں بیٹھ کے کس ناسزا کے ساتھ
یاں بحث کا دماغ نہیں ہے خدا کے ساتھ

قائم چاندپوری