EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

فکر تعمیر میں ہوں پھر بھی میں گھر کی اے چرخ
اب تلک تو نے خبر دی نہیں سیلاب کے تئیں

قائم چاندپوری




گندمی رنگ جو ہے دنیا میں
میری چھاتی پہ مونگ دلتا ہے

قائم چاندپوری




گر یہی ناسازئ دیں ہے تو اک دن شیخ جی
پھر وہی ہم ہیں وہی بت ہے وہی زنار ہے

قائم چاندپوری




گرم کر دے تو ٹک آغوش میں آ
مارے جاڑے کے ٹھرے بیٹھے ہیں

قائم چاندپوری




گریہ تو قائمؔ تھما مژگاں ابھی ہوں گے نہ خشک
دیر تک ٹپکیں گے باراں کے شجر بھیگے ہوئے

قائم چاندپوری




ہاتھوں سے دل و دیدہ کے آیا ہوں نپٹ تنگ
آنکھوں کو روؤں یا میں کروں سرزنش دل

قائم چاندپوری




ہم دوانوں کو بس ہے پوشش سے
دامن دشت و چادر مہتاب

قائم چاندپوری